Salam E IMAM E HUSAIN as

سلام خاک نشینوں پہ سوگواروں کا
غریب دیتے ہیں پرسہ تمہارے پیاروں کا
سلام ان پر جنہیں شرم کھاۓ جاتی ہے
کھلے سروں پہ اسیری کی خاک آتی ہے
سلام ان پر جو زحمت کش سلاسل ہے
مصیبتوں میں امامت کی پہلی منزل ہے
سلام بھیجتے ہیں اپنی شہزادی پر
کہ جس کو سونپ گۓ مرتے وقت گھر سرور
مسافرت نے جسے بے بسی یہ دکھلائ
نثار کردیے بچے نہ بچ سکا بھائ
اسیر ہو کے جسے شامیوں کے نرغے میں
حسینیت ہے سکھانا علی کے لہجے میں
سـکـینـہ بی بی تمہارے غلام حاضر ہیں
بجھے جو پیاس تو اشکوں کے جام حاضر ہیں
یہ سن یہ حشر یہ صدمے نۓ نۓ بی بی
کہاں پہ بیٹھی ہو خیمے تو جل گۓ بی بی
پہاڑ رات بڑی دیر ہے سویرے میں
کہاں ہو شام غریباں کے گھپ اندھیرے میں
زمین ہے گرم یتیمی کی سختیاں بی بی
وہ سینہ کہ جس پہ سوتی تھی اب کہاں بی بی
جناب مادر بیشیر کو بھی سب کا سلام
عجیب وقت ہے کیا دیں تسّـلیوں کا پیام
ابھی کلیجے میں آگ سی لگی ہوگی
ابھی تو گود کی گرمی نہ کم ہوئ ہوگی
نہیں اندھیرے میں کچھ سوجھتا کہاں ڈھونڈیں
تمہارا چاند کہاں چھپ گيا کہاں ڈھونڈیں
نہ اس طرح کوئ کھیتی ہری بھری اجڑی
تمہاری مانگ بھی اجڑی ہے کوکھ بھی اجڑی
نہیں لعینوں میں انساں کوئ خداحافظ
درندے اور یہ بے وارثی خداحافظ
شہید کے حق اے درود و سلام اے پیغمبر
سلام سید لولاک کے لٹے گھر پر
سلام محسن اسلام اسد اللہ کو
سلام تم پر شہیدوں کے بے کفن لاشو
سلام تم پر رسول و بتول کے پیارو
سلام مہر شہادت کے گرد سیارو
بچے تو اگلے برس ہم ہیں اور یہ غم پھر ہے
جو چل بسے تو یہ اپنا سلام آخر ہے

     سید آل ِ رضا  
                         پاکستان

Comments

Popular posts from this blog

ZAUQ KI GHAZAL GOI BY ABUL QALAM QASMI

انور خان کے افسانوں کے موضوعات اور اسالیب