جنوری ۲۰۱۸

نیا سال۔۔۔۔۔نیا سال۔۔۔۔
لیجئے آہی گیا نیا سال۔۔۔۔۔۔۔
نئے سال سے کیا مطلب ہم سمجھتے ہیں؟
کیا دو چار دن چھٹی مل جاتی ہے اس لئے؟ یااخباروں میں سال بدل جاتے ہیں اس لئے؟ یا پھر کہنے کے لئے کہ نیا سال ہے بھئی نیا سال؟
جانے کیوں نئے سال کا انتظار ہوتا ہے جبکہ زندگی وہی پرانی ہے،حالات ویسے ہی ہیں، مظلوم وہی ہیں،ظالم بھی وہی ہیں،حالات بد سے بدتر ہوتے جارہےہیں۔حقیقی معنوں میں کچھ نہیں بدلا ہے بس کاغذات پر نقشے بدل رہے ہیں۔
۲۰۱۷ جاتے جاتے ڈر، خوف، دہشت، اور نہ جانے کیا کیا دے گیا۔
تین طلاق بل پاس ہوگیا،مودی جی مسلم خواتین کے بھائی بن کر بہنوں کی فکر میں مبتلا ہیںجبکہ لاکھوں کی تعداد میں ہندو بہنیں ذلیل و خوار ہورہی ہیں، انھیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ہندودھرم میں طلاق نہ ہونے کی وجہ سے گھٹ گھٹ کر جی رہی ہیں۔کیا ان کا بھی بھلا ہوگا؟
’’گئو رکشا ‘‘کے نام پر مسلمانوں کو ستایا جارہا ہے مسلمان ہی کیوں دلت بھائی بھی کہاں بچے ہیں؟ گجرات الیکشن میں راہل گاندھی بھلے ہی ایک مضبوط لیڈر بن کر ابھرے ہو ں مگر سرکاری مشینری تو وزیراعظم کے ہاتھ میں ہے ۔گجرات کے فاتح بن کر مودی جی نے اعلان کردیا ہے کہ اب ان کی نظر میں ۲۰۱۹ ہے جس میں وہ پوری طرح ’’کانگریس مکت بھارت‘‘ تشکیل دیں گے ۔
۲۰۱۹ کے مدنظر تمام ریاستی حکومتیں اقلیتوں کو لالی پاپ دینے کے لئے وقفے وقفے سے نیک کام کرنے لگی ہیں۔ایسا ہی ایک نیک اور کچھ وقتوں کے لئے ثواب جاریہ والا کام مہاراشٹر اردو اکادمی نے بھی کردیا ۔ ایوارڈ کے اعلان نے شعرا و ادیبوں کو حکومت سے جوڑ دیا ۔ کل تک جو حکومت سے نالاں تھے ،جنھوں نے ایوارڈ واپس کئے تھے ،ایوارڈ لینے والوں کی قطار میں گھنٹوں منتظر رہے۔وہ شعرا و ادیب جو خود کو غالب ؔ اور اقبال سے کم نہیں آنکتے ہیں ایوارڈ لینے کے لئے سیاستدانوں کے سامنے یوں ہاتھ پھیلاتے ہیں جیسے اس کے بنا ان کی سانسیں تھم جائیں گی۔
خیر!جنھیں ایوارڈ ملے ہیں ہم ان کی خوشی کے آڑے کیوں آئیں اور وہ جن کی حکمت عملی ناکام رہی اور انعام یافتگان کی فہرست تک ان کے نام نہیں پہنچ سکے ،ہم ان کے غم میں برابر کے شامل ہیں۔
مئی ۲۰۱۱ میں جاری ہونے والا آپ کا محبوب رسالہ دیکھتے دیکھتے ساتواں سال مکمل کرنے جارہا ہے۔اس بار سے ہم چند تبدیلیاں لے کر آپ کے سامنے آئے ہیں۔رسالہ کی سائزتھوڑی سی بڑی کردی گئی ہے تاکہ مضامین زیادہ آسکیں ۔
محکمۂ ڈاک نے اتنا ستایاہے کہ اب جنوری ۲۰۱۸ سے سادہ پوسٹ بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انشااللہ تمام ممبران تک رجسٹرڈ پوسٹ سے رسالہ بھیجا جائے گا اس گزارش کے ساتھ کہ زر سالانہ وقت پر ادا کرتے رہیں اور اگر ممکن ہو تو’’ لائف ممبر‘‘بن کر ہمارا ساتھ دیں۔
’’تریاق ادبی کیلنڈر ‘‘کاآغاز۲۰۱۲ سےہوا تھا۔اردو ادب کی تاریخ میں ’’تریاق ادبی کیلنڈر‘‘نے ایک نئی تاریخ رقم کی ۔جس کے بارے میںمشاہیر ادب کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے اردو ادب میں ایسا کبھی نہیں ہوا تھا۔ہمیں خوشی ہے کہ ’’تریاق ادبی کیلنڈر ‘‘کے بعد کئی اداروں نے اس سمت میں اپنے قدم بڑھائے۔ اب اس بار ’’تریاق ادبی کیلنڈر ‘‘کو ہم ایک نئے روپ میں پیش کررہے ہیں امید ہے کہ مشاہیر ادب اور اردو قارئین کو ہماری یہ کوشش بھی پسند آئے گی۔
ادارہ تمام قارئین کی آرا و مشوروں کا استقبال کرتا ہے ۔ایک گزارش ہے کہ آپ اپنی شکایتیں اور مشورے ہمیں لکھ کر بھیج دیا کریں اگر بذریعہ خط دشوار ہو تو ای میل یا پھر وہاٹس اپ کردیں تاکہ وہ محفوظ کرسکیں ۔فون پر زبانی بتانے سے اکثر وہ ضائع ہوجاتے ہیں۔
قارئین کرام!
ماہنامہ ’’تریاق‘‘اور’’ تریاق ادبی کیلنڈر‘‘ آپ کے ہاتھوں میں ہے ،اپنی رائے سے ہمیں ضرور نوازیں۔
میر صاحب حسن
لیجئے آہی گیا نیا سال۔۔۔۔۔۔۔
نئے سال سے کیا مطلب ہم سمجھتے ہیں؟
کیا دو چار دن چھٹی مل جاتی ہے اس لئے؟ یااخباروں میں سال بدل جاتے ہیں اس لئے؟ یا پھر کہنے کے لئے کہ نیا سال ہے بھئی نیا سال؟
جانے کیوں نئے سال کا انتظار ہوتا ہے جبکہ زندگی وہی پرانی ہے،حالات ویسے ہی ہیں، مظلوم وہی ہیں،ظالم بھی وہی ہیں،حالات بد سے بدتر ہوتے جارہےہیں۔حقیقی معنوں میں کچھ نہیں بدلا ہے بس کاغذات پر نقشے بدل رہے ہیں۔
۲۰۱۷ جاتے جاتے ڈر، خوف، دہشت، اور نہ جانے کیا کیا دے گیا۔
تین طلاق بل پاس ہوگیا،مودی جی مسلم خواتین کے بھائی بن کر بہنوں کی فکر میں مبتلا ہیںجبکہ لاکھوں کی تعداد میں ہندو بہنیں ذلیل و خوار ہورہی ہیں، انھیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ہندودھرم میں طلاق نہ ہونے کی وجہ سے گھٹ گھٹ کر جی رہی ہیں۔کیا ان کا بھی بھلا ہوگا؟
’’گئو رکشا ‘‘کے نام پر مسلمانوں کو ستایا جارہا ہے مسلمان ہی کیوں دلت بھائی بھی کہاں بچے ہیں؟ گجرات الیکشن میں راہل گاندھی بھلے ہی ایک مضبوط لیڈر بن کر ابھرے ہو ں مگر سرکاری مشینری تو وزیراعظم کے ہاتھ میں ہے ۔گجرات کے فاتح بن کر مودی جی نے اعلان کردیا ہے کہ اب ان کی نظر میں ۲۰۱۹ ہے جس میں وہ پوری طرح ’’کانگریس مکت بھارت‘‘ تشکیل دیں گے ۔
۲۰۱۹ کے مدنظر تمام ریاستی حکومتیں اقلیتوں کو لالی پاپ دینے کے لئے وقفے وقفے سے نیک کام کرنے لگی ہیں۔ایسا ہی ایک نیک اور کچھ وقتوں کے لئے ثواب جاریہ والا کام مہاراشٹر اردو اکادمی نے بھی کردیا ۔ ایوارڈ کے اعلان نے شعرا و ادیبوں کو حکومت سے جوڑ دیا ۔ کل تک جو حکومت سے نالاں تھے ،جنھوں نے ایوارڈ واپس کئے تھے ،ایوارڈ لینے والوں کی قطار میں گھنٹوں منتظر رہے۔وہ شعرا و ادیب جو خود کو غالب ؔ اور اقبال سے کم نہیں آنکتے ہیں ایوارڈ لینے کے لئے سیاستدانوں کے سامنے یوں ہاتھ پھیلاتے ہیں جیسے اس کے بنا ان کی سانسیں تھم جائیں گی۔
خیر!جنھیں ایوارڈ ملے ہیں ہم ان کی خوشی کے آڑے کیوں آئیں اور وہ جن کی حکمت عملی ناکام رہی اور انعام یافتگان کی فہرست تک ان کے نام نہیں پہنچ سکے ،ہم ان کے غم میں برابر کے شامل ہیں۔
مئی ۲۰۱۱ میں جاری ہونے والا آپ کا محبوب رسالہ دیکھتے دیکھتے ساتواں سال مکمل کرنے جارہا ہے۔اس بار سے ہم چند تبدیلیاں لے کر آپ کے سامنے آئے ہیں۔رسالہ کی سائزتھوڑی سی بڑی کردی گئی ہے تاکہ مضامین زیادہ آسکیں ۔
محکمۂ ڈاک نے اتنا ستایاہے کہ اب جنوری ۲۰۱۸ سے سادہ پوسٹ بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انشااللہ تمام ممبران تک رجسٹرڈ پوسٹ سے رسالہ بھیجا جائے گا اس گزارش کے ساتھ کہ زر سالانہ وقت پر ادا کرتے رہیں اور اگر ممکن ہو تو’’ لائف ممبر‘‘بن کر ہمارا ساتھ دیں۔
’’تریاق ادبی کیلنڈر ‘‘کاآغاز۲۰۱۲ سےہوا تھا۔اردو ادب کی تاریخ میں ’’تریاق ادبی کیلنڈر‘‘نے ایک نئی تاریخ رقم کی ۔جس کے بارے میںمشاہیر ادب کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے اردو ادب میں ایسا کبھی نہیں ہوا تھا۔ہمیں خوشی ہے کہ ’’تریاق ادبی کیلنڈر ‘‘کے بعد کئی اداروں نے اس سمت میں اپنے قدم بڑھائے۔ اب اس بار ’’تریاق ادبی کیلنڈر ‘‘کو ہم ایک نئے روپ میں پیش کررہے ہیں امید ہے کہ مشاہیر ادب اور اردو قارئین کو ہماری یہ کوشش بھی پسند آئے گی۔
ادارہ تمام قارئین کی آرا و مشوروں کا استقبال کرتا ہے ۔ایک گزارش ہے کہ آپ اپنی شکایتیں اور مشورے ہمیں لکھ کر بھیج دیا کریں اگر بذریعہ خط دشوار ہو تو ای میل یا پھر وہاٹس اپ کردیں تاکہ وہ محفوظ کرسکیں ۔فون پر زبانی بتانے سے اکثر وہ ضائع ہوجاتے ہیں۔
قارئین کرام!
ماہنامہ ’’تریاق‘‘اور’’ تریاق ادبی کیلنڈر‘‘ آپ کے ہاتھوں میں ہے ،اپنی رائے سے ہمیں ضرور نوازیں۔
میر صاحب حسن
ایڈیٹر
Comments
Post a Comment